Orhan

Add To collaction

دل سنبھل جا ذرا

دل سنبھل جا ذرا 
از قلم خانزادی 
قسط نمبر9

ی تیزی سے وہاں سے نکل گئی۔۔۔۔!!!
حنان بھی اس کے پیچھے کمرے میں چلا گیا۔۔۔ہانی بتاو کیا بات ہے۔۔۔؟؟؟؟
ہنی پتہ ہے کیا ہے۔۔۔کبھی کبھی نا مجھے ایسا لگتا ہے جیسے تم اپنی بیوی کو نہی مجھے بے وقوف بنا رہے ہو۔۔۔ہانی رونے کو تھی۔۔۔!!!
حنان جلدی سے اس کی طرف بڑھا۔۔۔اسے کندھوں سے تھامتے ہوئے اس کا رخ اپنی طرف کیا۔۔۔ہانی ادھر دیکھو میری طرف۔۔۔میری آنکھوں میں دیکھ کر بولو۔۔کیا تمہیں لگتا ہے میں تمہیں دھوکا دے سکتا ہوں۔۔۔۔!!!!
یہ جو کچھ میں کر رہا ہوں تمہارے لیے ہی تو کر رہا ہوں۔۔۔میں تمہیں اپنی زندگی میں شامل کرنا چاہتا ہوں۔۔۔یہ قربانی میں تمہارے لیے ہی تو دے رہا ہوں۔۔۔اور تم کہ رہی ہو کہ تمہیں دھوکا دے رہا ہوں۔۔۔!!!!!!!!!
چلو ٹھیک ہے پھر جیسے تمہاری مرضی میں منال سے اپنا پرانا رویہ اختیار کر لیتا ہوں۔۔۔جو ہو گی دیکھی جائے گی۔۔۔تمہاری خوشی میں ہی میری خوشی ہے۔۔۔۔!!!!
زیادہ سے زیادہ کیا ہو گا ڈیڈ مجھے گھر سے نکال دیں گے۔۔۔جائیداد سے عاق کر دیں گے۔۔۔کوئی بات نہی ہم کم پیسوں میں اچھی زندگی گزار لیں گے۔ ۔کم ازکم ہم خوش تو رہیں گے۔۔۔!!!!
جائیداد کے نام پر ہانی کے پیروں تلے جیسے زمین سرک گئی۔۔۔نہی ہنی میں یہ نہی کہ رہی۔۔۔اپنوں سے دور رہ کر ہم کیسے خوش رہ سکتے ہیں۔۔۔میں نہی چاہتی کہ میری وجہ سے تمہارے اپنے تم سے دور ہو۔۔۔۔۔!!!!
تو جیسا چل رہا ہے چلنے دو۔۔۔بس مجھے تمہیں منال کے ساتھ دیکھ کر بہت ڈر لگتا ہے۔۔۔۔کہیں تمہیں کھو نا دو۔۔۔بس اور کوئی بات نہی لیکن اب تم بے فکر ہو جاو۔۔۔اب تمہیں شکایت کا کوئی موقع نہی دوں گی میں۔۔۔میرا وعدہ ہے تم سے۔۔۔۔!!!!
شکر ہے تمہیں سمجھ آ گئی ہانی۔۔۔۔اب یاد رکھنا اس بات کو یہ سب تمہارے لیے کر رہا ہوں میں بھول مت جانا۔۔۔میں چلتا ہوں۔۔۔تم بھی سو جاو کھانا کھا کر۔۔۔ہانی کا گال تھپتاتے ہوئے حنان کمرے سے باہر نکل گیا۔۔۔!!!!!
حنان کمرے میں گیا تو منال سو چکی تھی۔۔۔منال کو سوتے دیکھ حنان کمرے سے باہر نکل گیا۔۔۔اور کچھ دیر بعد واپس کمرے میں آیا۔۔۔منال ابھی تک سو رہی تھی۔۔۔!!!!
منال۔۔۔حنان نے دو تین بار آواز دی لیکن منال نا اٹھی۔۔۔حنان آگے بڑھ کر منال سے کمبل ہٹایا اور اسے دونوں بازوں سے کھینچتے ہوئے بٹھا دیا۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!
منال ڈر گئی اس آفت پر سامنے حنان اسے دونوں بازوں سے تھامے بیٹھا تھا۔۔حنان مسکرا رہا تھا۔۔۔۔!!!!!!!!
کیا ہوا۔۔۔منال ڈرتے ہوئے بولی۔۔۔جب حنان کو مسکراتے دیکھا تو سمجھ گئی حنان نے ایسا جان بوجھ کر کیا ہے۔۔۔!!!!
تم کھانا کھائے بغیر ہی سو گئی تھی اور میڈیسن بھی نہی کھائی۔۔حنان منال کی کمر کے پیچھے تکیہ سیٹ کرتے ہوئے اسے ٹیک لگا کر بٹھاتے ہوئے بولا۔۔۔۔۔!!!!
وہ کھانا تو میں نے کھا لیا تھا نا آپ کو بتایا تو تھا۔۔۔منال ڈرتے ڈرتے بولی۔۔۔۔!!!!
حنان ٹیبل سے پلیٹ اور شاپر اٹھاتے ہوئے منال کی طرف بڑھا۔۔۔یہ پزا ہے بس لائٹ سا یہ کھا کر دوائی کھا لو۔۔میں کھانا کھانے کو نہی کہ رہا۔۔لیکن میڈیسن ضروری ہے۔۔اسی لیے کچھ نا کچھ کھانا تو پڑے گا۔۔۔۔۔!!!!
اب مجھے تنگ مت کرو اور ختم کرو اسے جلدی سے۔۔حنان پزا سلائس پلیٹ میں رکھ کر منال کی طرف بڑھاتے ہوئے بولا۔۔۔!!!
حنان کا لہجہ تھوڑا سخت ہو چکا تھا۔۔۔منال نے جلدی سے پلیٹ تھام لی۔۔لیکن اب وہ کھاتی کیسے اس کے ہاتھ میں تو چوٹ لگی تھی۔۔۔۔!!!!!
حنان سمجھ گیا۔۔اوہ سوری یاد آنے پر پلیٹ واپس پکڑی اور پزا سلائس اٹھاتے ہوئے منال کی طرف بڑھایا۔۔!!!
منال نے کھانا شروع کر دیا۔۔۔دو سلائز کھانے کے بعد منال نے کھانے سے انکار کر دیا۔۔۔اب میں مزید نہی کھا سکتی پلیز۔۔یہ باقی آپ کھا لیں۔۔اور مجھے میڈیسن کھلا دیں۔۔۔مجھے بہت نیند آ رہی ہے۔۔۔۔اور ہاتھ میں درد بھی ہے ہلکا سا۔۔!!!!!
حنان سمجھ چکا تھا کہ اب منال نہی کھائے گی مزید۔۔اس لیے اس نے بھی اسے فورس نہی کیا۔۔اور منال کو میڈیسن کھلا کر کمبل اوڑھا کر لٹا دیا۔۔۔۔!!!!!!!
باقی بچا پزا کھا کر حنان کمرے میں ٹہلنے لگ پڑا۔۔۔اسے سمجھ نہی آ رہی تھی کہ منال سے کیسے بات کرے۔۔۔اسے صوفے پر سونے کی عادت نہی تھی۔۔۔دوپہر میں تو نا جانے کیسے اس کی آنکھ لگ گئی تھی۔۔۔۔۔!!!
حنان کو پریشان سا کمرے میں ٹہلتے دیکھ منال سمجھ چکی تھی کہ حنان بیڈ پر سونا چاہ رہا ہے۔۔لیکن میری وجہ سے کچھ کہ نہی رہا۔۔۔۔آخر منال بول پڑی۔۔۔۔!!!
آپ چاہیں تو بیڈ پر سو سکتے ہیں۔۔میں صوفے پر لیٹ جاتی ہوں۔۔منال اٹھتے ہوئے بولی۔۔۔!!!!
حنان تیزی سے منال کی طرف بڑھا اور اسے واپس لٹا دیا۔۔۔نہی منال تمہاری جگہ صوفے پر نہی اس بیڈ پر ہے۔۔۔تمہیں یہی سونا پڑے گا۔۔۔یہاں سے اٹھنے کی سوچنا بھی مت۔۔۔۔!!!!
جانتا ہوں بہت ستایا ہے میں نے تمہیں بہت ظلم کیے ہیں تم پر۔۔۔۔اپنے سارے گناہوں کی تلافی کرنا چاہتا ہوں میں۔۔۔کیا تم مجھے معاف کر سکتی ہو۔۔۔۔!!!
پلیز۔۔منال مجھے معاف کر دو۔۔۔حنان منال کے سامنے دونوں ہاتھ باندھتے ہوئے بولا۔۔۔!!!
منال کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے۔۔۔مجھے اپنے اللہ پر یقین تھا۔۔۔اللہ نے آپ کو صراطِ مستقیم دکھا دیا۔۔۔مجھے اور کچھ نہی چاہیے۔۔۔میں نے آپ کو معاف کیا۔۔۔۔!!!!
منال نے حنان کے ہاتھوں پر اپنا ہاتھ رکھتے ہوئے کہا اور مسکرا دی۔۔حنان نے آگے بڑھ کر منال کے آنسو صاف کیے۔۔۔بس اب اور نہی ان آنکھوں میں اب میں خوشیاں دیکھنا چاہتا ہوں۔۔۔۔!!!!
زندگی کی ہر خوشی دینا چاہتا ہوں میں تمہیں۔۔۔جلدی سے ٹھیک ہو جاو۔۔۔پھر بہت سی خوشیاں تمہارے قدموں میں ہو گی۔۔۔حنان منال کے ماتھے پر محبت کی مہر ثبت کرتے ہوئے اٹھ کھڑا ہوا۔۔۔!!!!!
لائٹ آف کر کے سائیڈ لیمپ آن کر کے ایک نظر منال پر ڈالتے ہوئے بیڈ کی دوسری سائیڈ پر لیٹ گیا۔۔۔۔!!!!!
صبح حنان کی آنکھ شور سے کھلی۔۔۔جلدی سے اٹھ کر نیچے کی طرف بڑھا۔۔۔سامنے کا منظر دیکھ کر اس کی آنکھوں میں خوشی چمک اٹھی۔۔۔!!!!
تایا ابو کی ساری فیملی آئی ہوئی تھی۔۔۔حنان جلدی سے نیچے کی طرف بڑھا۔۔۔سب نے حنان کی طرف دیکھا۔۔لو بھئی آ گئے دولہے میاں حیدر مسکراتے ہوئے بولا۔۔۔حنان کو نیچے آتے دیکھ۔۔۔!!!
حنان جلدی سے تایا ابو کی طرف بڑھا۔۔۔لیکن انہوں نے حنان کو پیچھے ہٹا دیا۔۔سب کے چہرے پر اداسی چھا گئی۔۔۔۔!!!!
دور ہٹو مجھ سے۔۔مجھے تم سے کوئی بات نہی کرنی۔۔۔وہ حنان کو پیچھے کرتے ہوئے بولے۔۔۔۔۔!!!!!
لیکن تایا ابو ہوا کیا ہے آپ مجھ سے اتنے ناراض کیوں ہیں۔۔۔۔حنان کو ان کی ناراضگی کی وجہ سمجھ نہی آئی۔۔۔۔!!!!
مت کہو مجھے تایا ابو۔۔اکیلے اکیلے نکاح کر کے بیٹھ گئے۔۔۔ہمیں بلانا تک ضروری نہی سمجھا۔۔۔۔!!!!
اچھا آپ نے بلایا تھا مجھے۔۔۔حنان کی بات پر سب نے حیرانگی سے حنان کی طرف دیکھا۔۔۔اور پھر سب کا ایک ساتھ قہقہ بلند ہوا۔۔۔!!!!
ہر بات کا جواب ہوتا ہے تمہارے پاس۔۔۔کہتے ہوئے انہوں نے حنان کو گلے سے لگا لیا۔۔۔اور باری باری سب سے ملا۔۔۔!!!!
حیدر اور ماہم حنان کے ہم عمر اور جڑوا بہن بھائی تھے۔۔۔جب کے احسن ان تینوں سے بڑا اور سانیہ کا ہم عمر تھا۔۔!!!
ملک صاحب کا ارادہ تھا کہ سانیہ اور احسن کی شادی کر دی جائے اور حنان کے لیے ماہم کا ہاتھ مانگ لیا جائے۔۔۔لیکن ان کے دونوں بچوں نے ہی ان کے ارمانوں پر پانی پھیر دیا تھا۔۔۔۔!!!!
ارے بھئی بھابی سے تو ملواو ہمیں۔۔۔ہم لوگ کب سے ترسے بیٹھے ہیں ان سے ملنے کے لیے ہے نا ماہم۔۔۔حیدر نے جان بوجھ کر ماہم کو اس معاملے میں گھسیٹا۔۔۔!!!
ماہم کچھ نہی بولی بس ایک نظر حنان پر ڈالی اور دوسری نظر حیدر پر گھوری ڈالتے ہوئے نظریں جھکا گئی۔۔۔!!!!
ہاں ہاں کیوں نہی ابھی لے کر آتا ہوں نیچے۔۔۔کہتے ہوئے حنان اوپر کی طرف بڑھ گیا۔۔۔۔!!!!
حنان کمرے میں گیا تو منال ابھی تک سو رہی تھی۔۔حنان کمرے کا دروازہ بند کرتے ہوئے اس کی طرف بڑھا۔۔۔آہستہ سے اس کے پاس جا کر بیٹھ گیا۔۔۔اور اس کے کان کے قریب ہو کر اسے آواز دی۔۔۔!!!!
منال اٹھو صبح ہو گئی ہے۔۔۔منال تھوڑا سا ہلی۔۔لیکن آنکھیں نہی کھولیں۔۔۔حنان نے اب کی بار دوسرا حربہ استعمال کیا۔۔۔منال کی گردن پر جھک کر شرارت کر ڈالی۔۔۔!!!
منال کی آنکھ کھل گئی۔۔حنان کو اتنے نزدیک دیکھ کر وہ جلدی سے اٹھ کر بیٹھ گئی۔۔۔اسے کو اٹھتے دیکھ حنان مسکرا کر پیچھے ہٹا۔۔۔اور منال شرم سے نظریں جھکا گئی۔۔۔!!!!
بس اتنی سی قربت برداشت نہی کر پائی تم میری منال۔۔حنان اسے اپنے قریب کرتے ہوئے بولا۔۔۔۔ابھی تو یہ چھوٹی سی جھلک تھی۔۔۔!!!
منال نظریں جھکا گئی۔۔۔اور خود کو چھڑانے کی کوشش کرنے لگ پڑی۔۔۔اس نے کب سوچا تھا ان شدتوں کے بارے میں۔۔وہ حنان کا یہ روپ آج پہلی بار دیکھ رہی تھی۔۔۔!!!!
وہ مجھے بھوک لگی ہے۔۔منال کو جب کوئی اور بات نہ سوجھی تو جلدی سے بول پڑا۔۔۔حنان ٹھنڈی آہ بھر کر رہ گی۔۔۔!!!
ہاں چلو نا ناشتہ کرتے ہیں۔۔لیکن پہلے تم تیار ہو جاو۔۔حنان منال کو چھوڑتے ہوئے الماری کی طرف بڑھا۔۔۔اور ایک بلیک کلر کا سوٹ منال کی طرف بڑھایا۔۔۔!!!
جلدی سے یہ پہن کر تیار ہو جاو ہمیں نیچے جانا ہے۔۔مہان آئے ہیں۔۔تایا جی اور ان کی ساری فیملی آئی ہے۔۔جلدی کرو مجھے بھی فریش ہونا ہے۔۔۔!!!!!!!!!!
منال سوٹ اٹھائے واش روم کی طرف بڑھ گئی۔۔۔کچھ دیر بعد منال واپس آئی تو حنان کی طرف بڑھی۔۔۔چلیں۔۔۔!!!
حنان نے ایک نظر منال پر ڈالی اور اسے شیشے کے سامنے بٹھا دیا۔۔۔اور ریڈ  لپ اسٹک اس کی طرف بڑھائی۔۔۔یہ لگا لو۔۔اور کاجل بھی لگا لو۔۔باقی ٹھیک ہے۔۔۔!!
لِیکن یہ لپ اسٹک بہت ڈارک ہے۔۔میں کوئی لائٹ سی لگا لیتی ہوں۔۔۔منال دوسری لپ اسٹک اٹھاتے ہوئے بولی۔۔۔!!!
نہی۔۔یہی لگاو۔۔۔حنان نے دوسری لپ اسٹک منال کے ہاتھ سے کھینچتے ہوئے واپس رکھ دی۔۔۔۔!!!
منال نے حنان کے ہاتھ سے لپ اسٹک پکڑ لی۔۔مجبوراً اسے ریڈ لپ اسٹک لگانی پڑی۔۔۔جب کہ اسے ریڈ لپ اسٹک پسند نہی تھی۔۔۔۔!!!!
منال نے کاجل لگایا آنکھوں میں اور اٹھ کھڑی ہوئی۔۔۔حنان اسے دیکھ کر مہبوت سا رہ گیا۔۔آج پہلی بار اس نے منال کو دیکھا تھا ایسے میک اپ میں۔۔۔بس لپ اسٹک اور کاجل لگا کر ہی وہ بہت خوبصورت لگ رہی تھی۔۔۔۔!!!
حنان اسے ساتھ لیے نیچے کی طرف بڑھ گیا۔۔۔حنان نے باری باری سب سے منال کو ملوایا۔۔۔منال بہت خوشدلی سے سب سے ملی۔۔۔سب نے بہت تعریف کی منال کی دادو بھی وہیں بیٹھی تھیں۔۔۔!!!!
ماہم وہاں سے اٹھ کر چلی گئی۔۔۔اسے منال کو دیکھ کر جلن سی ہونے لگ پڑی تھی۔۔۔اس سے برداشت نہی ہو رہا تھا حنان کے ساتھ منال کو دیکھ کر۔۔۔!!!!!!
حنان آفس کے لیے تیار ہونے چلا گیا۔۔۔واپس آیا تو سب نے ساتھ مل کر ناشتہ کیا۔۔۔حنان منال کی میڈیسن لے آیا۔۔اور اسے کھلا دی۔۔۔اور باقی مسز ملک کو سمجھاتے ہوئے ان کو دے گیا کہ وہ دوپہر میں منال کو کھلا دیں۔۔۔۔!!!
ہاتھ کا زخم گہرا تھا اسے ٹھیک ہونے میں تھوڑا وقت لگے گا ابھی۔۔البتہ پاوں میں اب درد نہی تھا۔۔اسی لیے منال کو چلنے میں زیادہ مشکل نہی ہوئی۔۔۔۔حنان خدا حافظ کہتے ہوئے آفس کے لیے نکل گیا ملک صاحب کے ساتھ۔۔۔!!!
احسن صبح جلدی نکل گیا تھا ہاسپٹل کے لیے۔۔۔ہانی کی وجہ سے۔۔۔اور باقی سب گھر والے خوش گپیوں میں مصروف ہو گئے۔۔منال کو سب بہت اچھے لگے تھے۔۔سوائے ماہم کے اس نے سلام کے بعد منال سے کوئی بات نہی کی تھی۔۔۔!!!
منال کو اس کا رویہ تھوڑا عجیب لگا تھا۔۔وہ عجیب نظروں سے منال کی طرف دیکھتی اور پھر سے فون میں مصروف ہو جاتی۔۔۔۔!!!
ہانی نیچے آئی تو گھر میں اتنے مہمان دیکھ کر اس کا سر چکرا گیا۔۔۔او ہائے ماہم۔۔۔واٹ آ سرپرائز۔۔آتے ہی ماہم کے گلے لگ گئی۔۔۔ماہم اسے یہاں دیکھ کر تھوڑی حیران ہوئی۔۔۔!!!
باقی سب بھی حیران تھے۔۔۔ارے ہانی بیٹا تم کب آئے ماہم کی امی بھی اس کی طرف بڑھیں۔۔اور اسے گلے سے لگا لیا۔۔۔جبکہ حیدر نے اسے دیکھتے ہی برا سا منہ بنا لیا۔۔۔۔یہ جب دیکھو یہی پڑی رہتی ہے۔۔۔۔۔!!!!
ہانی نے اس کی بات سن لی تھی۔۔۔ہاو آر یو چنکو۔۔۔وہ حیدر کے بال خراب کرتے ہوئے بولی۔۔۔۔!!!!!!
حیدر تپ گیا اس کی حرکت پر۔۔۔ڈونٹ کال می چنکو۔۔۔مائنڈ اٹ۔۔۔کہ کر حیدر اپنے بال ٹھیک کرتے ہوئے باہر کی طرف بڑھ گیا۔۔۔!!!!
باقی سب ہنس پڑے۔۔۔اس کی بچپن کی عادت تھی۔۔یہ حیدر کو چنکو کہتا تھی۔۔۔اور حیدر بہت چڑتا تھا اس نام پر۔۔۔۔!!!!!
دھوپ نکل چکی تھی۔۔۔سب لوگ باہر دھوپ میں چلے گئے۔۔۔منال بھی دادو کے ساتھ دھوپ میں بیٹھ گئی۔۔۔۔!!!!
کچھ دیر بعد حیدر بھی وہاں آ گیا۔۔۔اور منال کی طرف فون بڑھایا۔۔۔بھابی آپ کے لیے فون ہے حنان بھائی آپ سے بات کرنا چاہتے ہیں۔۔!!!
منال پزل سی ہو گئی سب کے سامنے حیدر کے ایسا کہنے پر۔۔چلو بیٹا کر لو بات ہم نہی سنتے بڑی ماما بولیں تو منال مزید شرمندہ ہو گئی۔۔۔اور فون تھام کر کان سے لگا لیا۔۔۔!!!!
اسلام و علیکم۔۔۔منال نے سلام کیا۔۔۔!!!!
وعلیکم اسلام۔۔۔کب سے فون کر رہا ہوں اٹھا ہی نہی ہو کہاں تھی منال میں پریشان ہو گیا تھا۔۔۔۔!!!!
وہ میرا فون اوپر ہے کمرے میں۔۔۔۔منال نے مختصر سا جواب دیا۔۔۔!!!
ٹھیک ہے اپنا خیال رکھنا۔۔۔۔شام کو ملاقات ہو گی۔۔خدا حافظ کہتے ہوئے حنان نے فون بند کر دیا۔۔۔!!!!!!!
منال نے فون حیدر کی طرف بڑھا دیا۔۔۔!!!!
ماہم سے یہ سب برداشت نہی ہوا وہ وہاں سے اٹھ کر اندر کی طرف بڑھ گئی۔۔۔۔!!!!

   1
0 Comments